Aik Choor Aik Mali Urdu Story || Haider Zaidi ||

Aik Choor Aik Mali Urdu Story

Aik Choor Aik Mali Urdu Story ||  Haider Zaidi  ||


 چور ایک باغ میں گھس گیا اور آم کے پیڑ پر چڑھ کر اُس نے شاخوں کو اس قدر ہلایا 

کہ کئی آم نیچے آپڑے ۔اتفاقاََمالی بھی آگیا اور چور کو دیکھ کر کہنے لگا:”کچھ خدا کا 

بھی خوف کرنا چاہیے۔تجھے آخر مرنا ہے اور پھر حساب کتاب کے لیے قیامت کے 

دن اُٹھنا ہے ۔ تب خدا کو کیا منھ دکھاؤ گے؟“چوربولا:”تم کون ہو،یہ باغ خدا کا ہے 

اور میں خدا کا بندہ ۔وہ کھِلاتاہے تو میں کھاتاہوں ۔اُس کے حکم کے بغیر تو پتا بھی 

نہیں ہل سکتا ۔مجھ سے جاہلانہ بات نہ کر۔معلوم ہوتا  ہے۔ تجھ میں ساری جہالت ہے 

،عقل نام کی چیز بھی نہیں ہے۔ “مالی نے یہ بات سن کر دل میں کہا کہ چور بہت منطقی ہے ۔میں اسی کی منطق میں ایسا مناسب جواب دوں گا کہ عمر بھر نہ بھول

ے گا ۔مالی بولا:

”حضرت ! نیچے

 آئیے ،ہم پر کرم فرمائیے ،آپ کی صحبت غنیمت ہے ۔ (جاری ہے) مدت بعد آپ 

جیسا 

بزرگ کہے ،جس نے تو حید کا نکتہ حل کردیا ہے ۔ پیرومرشد! تشریف لائیے اور 

ہمیں نجات کا راستہ  دکھائیے ۔“چور ایک بھرم کے نیچے آترآیا ۔مالی نے اسے وہیں 

پکڑ لیا اور آم کے درخت سے  مضبوطی سے باندھ دیا پہلے توسکون سے اس کی 

،تواضع کی جب تھک گیا تو  ڈنڈا لے کر اس کی خوب دھلای کی۔ جب مارنے چور 

کو ڈھیلاکردیا تو لگا فریاد کرنے :”اے ظالم ! خدا سے ڈر ،میں نے تیرا کیا نقصان کیا 

ہے کہ مجھ بے گناہ کویوں بے دردی سے مار رہا ہے ؟“مالی نے مسکرا کر 

بولا:”حضرت! اتنی جلدی اپنا دعوا بھول گئے۔کیا اس لاٹھی کو خدانے نہیں بنایا،کیا 

مارنے والا ہاتھ اور مارکھانے والا جسم خدا کا ہی پیدا کردہ نہیں ۔ آپ کیوں ناحق گلہ 

کرتے ہیں ،اس میں آپ کا کیا نقصان ؟اس کے حکم کے بغیر تو پتا بھی نہیں ہل سکتا ۔

آپ کی یہ فریادجاہلانہ ہے ۔“چور نے کہا:”میں نے بکو اس کی ،جھک ماری،مجھے 

اب چھوڑدے،آئندہ میں کبھی ایسی بات منھ سے نہ نکالوں گا اور نہ کبھی چوری کانام 

لوں گا۔“


Post a Comment

0 Comments